مہرخبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس نے عرب ممالک پر فلسطینیوں کی زیادہ سے زیادہ مدد نہ کرنے پر شدید تنقید کی ہے۔
اگرچہ رائس نے کسی ملک کا نام نہیں لیا لیکن کہا کہ عرب ملکوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ وہ کیسے فلسطین کی زیادہ سے زیادہ مدد کر سکتے ہیں، کم سے کم نہیں۔ کونڈولیزا رائس مشرق وسطی میں نام نہاد امن مذاکرات کو دوبارہ زندہ کرنے کے لئے لندن پہنچی ہے جہاں اس نے عرب ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ رائس برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے وزرائے خارجہ کے ساتھ مشرق وسطی کے علاوہ ایران کے مسئلے پر بھی مذاکرات کریں گی۔ جب حکومتیں امداد کرنے کا وعدہ کرتی ہیں تو انہیں اپنے وعدے پورے بھی کرنے چاہئیں۔ جن ممالک کے پاس وسائل ہیں، انہیں یہ سوچنا چاہیے کہ وہ کس طرح زیادہ سے زیادہ مدد کرسکتے ہیں، کم سے کم نہیں۔‘ رائس کے وفد میں شامل عہدیداران کے مطابق اس برس صرف تین عرب ملکوں، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور الجزائر نے بڑے پیمانے پر فلسطین کی مدد کی ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ امریکہ اسرائیل کے ذریعہ فلسطینیوں کے گھروں اور دیگر املاک کو تباہ کرواتا ہے اور پھر عربوں سے کہتا ہے کہ تم تعمیر کرو اور فلسطینیوں کی مدد کرو ۔ فلسطینیوں کی سب ے بڑی مدد یہ ہے کہ عرب ممالک اپنے روبط امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ختم کردیں۔ اور ان دونوں ممالک کو تیل کی سپلائی بند کردیں۔جب تک عرب ممالک امریکہ اور اسرائیل کو تیل کی سپلائی جاری رکھیں گے اس وقت تک فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔
آپ کا تبصرہ